This is default featured slide 1 title

Go to Blogger edit html and find these sentences.Now replace these sentences with your own descriptions.

This is default featured slide 2 title

Go to Blogger edit html and find these sentences.Now replace these sentences with your own descriptions.

This is default featured slide 3 title

Go to Blogger edit html and find these sentences.Now replace these sentences with your own descriptions.

This is default featured slide 4 title

Go to Blogger edit html and find these sentences.Now replace these sentences with your own descriptions.

This is default featured slide 5 title

Go to Blogger edit html and find these sentences.Now replace these sentences with your own descriptions.

Monday, 30 September 2013

شوگر قابلِ علاج ہے



شوگر قابلِ علاج ہے

شوگر قابلِ علاج ..................تحریر حکیم کرامت علی (گولڈمیڈلسٹ گورنمنٹ آف پاکستان)

شوگر موجودہ کا مرض موجودہ دور میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ہزاروں لوگ اس مرض کا شکار ہیں جو اپنی زندگی مصنوعی انسو لین کے سہارے گزار رہے ہیں ۔اور کئی اپنی زندگی کی بازی ہار کر اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے ۔لبلبہ کی خرابی سے پیدا ہونے والی یہ موذی مرض ہزاروں انسانوں کو نگل چکی ہے ۔اس سے بچاو کی تدابیر اور اختیاط کی بہت زیادہ ضرورت ہے ۔شوگر لاعلاج نہیں مگر اس علاج مشکل ضرور ہے ۔ایک ماہر 

طبیب اس کی علامات اسباب کو سمجھتے ہوئے علاج کو ممکن بنا سکتا ہے اس مرض کے مختلف زبانوں میں مختلف نام ہیں مختلف نام۔دولاب (فار سی ) ذ یا بیطس کے لغو ی معنی در میان سے گز ر نے یا دُ و لا ب (ر ہٹ ) کے ہیں۔ اس مر ض میں جو پا نی پیا جاتا ہے وہ تھو ڑی دیر میں پیشا ب کے راستہ نکل جا تا ہے۔ مر یض پھر بار بار پا نی پیتاہے اور وہ پیشا ب کے ذریعہ نکلتا رہتاہے۔ گو یا پا نی جسم سے ہو کر گز ر تا ہے۔ اس لیے مر ض کا نا م دو لابہ ( ر ہٹ یا پا نی کا ڈول )آیو ر و ید میں سے مد ہو میہہ کہتے ہیں اور انگر یز ی میں ( Diabetees)کہتے ہیں ۔
پر کا ر یہ۔ اس کے معنی گھو منے کے ہیں۔ جس طر ح پر کار ایک نقطہ سے چل کر گر دش کر تاہو ا پھر اسی نقطہ پر آ ٹھہر تاہے۔ اسی طرح اس مر ض میں پا نی کی کیفیت ہو تی ہے یعنی پا نی جیسے اند ر دا خل ہو ا اسی طر ح گھو متا ہو ا نکل آ گیا۔
دوارہ ۔ اس کے معنی چکر لگا نے کے ہیں۔ اس مر ض میں پا نی چکر لگاتا رہتا ہے ۔ اس لیے اسے دوارہ کہتے ہیں۔
معطشہ۔ اس کے معنی پیا س لگا نے والا ہے۔ اس مر ض میں پیا س بہت معلوم ہو تی ہے اس لیے کا نا م یہ ہے۔
زلق الکلیہ۔اس مر ض میں پا نی کو گر دے سے وہی تعلق ہے جو غذا کو معدے سے جیسے مرض معدہ میں غذا بلا تغیر و تبدل نکل جا تی ہو و یسے ہی مر ض ذ بیطس میں مشر و ب پانی اپنی اصلی حا لت پر ہی بذ ر یعہ پیشا ب نکل جا تا ہے۔
استسقا ئے انحس ۔ انحس نا م مثا نہ کا ہے۔ اس مر ض میں مثا نہ ہر وقت پیشا ب سے بھرا رہتاہے۔ اس وا سطے اس مر ض کا نا م یہ ہے۔
ذیا بیطس۔ انگر یزی میں اس مر ض کو (Diabetees) کہتے ہیں۔ جو کہ یو نا نی لغت میں ذ یا بیطس کا معر ب ہے۔ جسے یو نا نی میں ر ہٹ یا چر خی کہتے ہیں۔ پیشتر اس کے کہ مر ض ذیا بیطس پر کچھ لکھا جا ئے منا سب ہے کہ عوام کے لیے اس مر ض کی ما ہیت اور حقیقت کو ذہن نشین کرانے میں سہو لیت ہو پہلے شکر کی کیمیا وی تر کیب پر رو شنی ڈالی جا ئے۔ شکر کے کیمیا ئی اجزا ء:کاربن اور پا نی یہ شکر تین قسم کی ہو تی ہے۔ گلو کو ز (انگو ری شکر ) اس میں انگوری شکر کی نسبت دو گنا کار بن اور اتنا ہے ۔
کین شو گر :(گنے کی شکر) اس میں انگوری شکر کی نسبت دو گنا کار بن اور اتنا ہی پا نی ہو تاہے۔
نبا تا تی اور نشا ستہ دار ا غذیہ کی شکر۔
انسانی جسم میں شکر کا کر دار۔شکر حرارت پید ا کر تی ہے اور حرارت و قوت جسم کو بحال ر کھتی ہے۔ اگر شکر ضرورت سے زیا دہ بن جا تی ہے تو اس کا زیا دہ حصہ جگر اور عضلا ت میں جمع رہتا ہے۔ اگر شکر کی مقدار جسم میں زیا دہ ہو جا ئے تو یہ چر بی میں تبد یل ہو کر جسم کو مو ٹا کر دیتی ہے۔
شکر کا مر ض سے تعلق۔صحت اور تند رستی کی حا لت میں خو ن ایک سے پند رہ فیصد ی شکر مو جو د ہو تی ہے۔ اگر زیا دہ شکر کھا نے سے خو ن کے اندر شکر کی مقدار زیا رہ جا تی ہے تو زیا دہ شکر کو گر دے پیشا ب کے ذ ر یعے خا ر ج کر تے ر ہتے ہیں۔ جب شکر اپنی اصل حا لت پر آ جا تی ہے تو اس کا اخراج قد ر تی طور پر رک جا تا ہے۔
جسم انسا نی میں شکر کس طر ح بنتی ہے۔ ہم تما م نشا ستہ دار غذا جو روزانہ کھا تے ہیں وہ معد ہ اور آنتوں میں ہضم ہو کر گلو کوز میں تبد یل ہو جا تی ہے۔ یہ گلو کو ز کیمیا وی تبد یلیوں کے سا تھ جگر میں پہنچ کر شکر کبد ی یا چکر حیو ا نی میں تبد یل ہو جا تی ہے اور و ہیں جمع رہتی ہے۔
جب عضلا ت جسم کو گر می اور طا قت پیدا کرنے کی ضر ورت لا حق ہو تی ہے تو شکر حیو ا نی خو ن کے خمیر میں مل کر پھر شکر انگور ی بن جا تی ہے۔ اور تغیر ا ت کے بعد خو ن کے ذ ر یعے سے جسم کے مختلف حصو ں خصو صاَ َ عضلا ت میں پھیل کر اس کی حفا ظت و پر و ر ش کر تی ہے اور زند گی میں حرارت و قو ت پیدا کر تی ہے۔ اگر یہ جمع شدہ چکر حیوا نی خر چ نہ کی جا ئے یعنی عضلا ت یک نہ پہنچے تو یہ چر بی کی صو رت میں بد ل کر جسم کو فر بہ کر دیتی ہے۔ چو نکہ پٹھو ں کو زیا دہ کا م کر نا پڑتاہے۔ اس لیے خو ن کی نسبت پٹھو ں میں شکر زیا دہ ہو تی ہے اگر شکر طبی مقد ار سے کم ہو جا ئے تو انسان لا غر اور کمز ور ہو نا شر و ع کر تے ہیں۔ کیو نکہ قو ت اور جر ا ت بجا ئے شکر کے گو شت اور چر بی کو گلا نا شر و ع کر تے ہیں۔ عضلا ت کی ر طو بت اور لبلبہ کی ر طو بت میں ایسے اجرا مو جو د ہو تے ہیں جو شکر کو تحلیل کر دیتے ہیں اور ان دونوں ر طو بتوں کے عمل ہی سے شکر حرارت اور قوت میں تبدیل ہو جا تی ہے۔ اگر لبلبہ کی اندرونی ر طو بت نا قص پیدا ہو یا کسی وجہ سے عضلا ت تک نہ پہنچ سکے تو پھر عضلا ت میں شکر کا تجزیہ نہیں ہو تا اور شکر کا ر با نک ایسڈ اور پانی میں نہیں ہو تی بلکہ گر دوں کے را ستہ پیشاب میں خار ج ہو تی ہے۔
اسبا ب مر ض۔ رنج و غم، فکر و تر دد، غیظ و غضب، کثر ت سے شیر ینی کھا نا ، مد ر سکر اشیا ء کھا نا ، کثر ت سے د ما غی کا م کر نا ۔ جسما نی ور زش نہ کر نا ، گرم اشیا ء کا زیا دہ استعمال ، کثر ت جما ع و عیا شی، حا ر متعد ی امر ا ض مثلاَ َ ہمر ہ ، ہیضہ، محر قہ ، خنا ق ، آتشک ، ملیر یا ، دارو ئے بے ہو شی سنگھا نا ، کچلہ کا زہر، دمہ ، کا لی کھا نسی ، مر گی، کزاز ، شکتہ ، غو طہ، ان و جو ہا ت سے عا ر ضی طور پر پیشاب میں شکر آ نے لگتی ہے ۔ مستقل حا لت ذیا بیطس کی یہ ہے کہ جسم کے اندر شکر کے ہضم میں کو ئی اختلا ل رو نما ہو جا ئے یعنی شکر ٹھیک طور پر ہضم نہ ہو اور پیشا ب کے راستے خارج ہو نے لگے۔
گر دوں میں سخت گر م سو ئے مزاج پیدا ہو نا ۔ اسے ذیا بیطس حا ر کہتے ہیں۔ اس میں گر دے بر داشت سے زیا دہ پا نی جگر سے جذب کر لیتے ہیں تا کہ اپنی سو ز ش اور گر می کو بجھا ئیں۔ پھر کمز وری کے با عث اور گر دوں کے منہ کشا دہ ہو جا نے کی وجہ سے گر دے اس پا نی کو خا ر ج کر دیتے ہیں۔ ضعیف اور گر دوں کی کشا دہ گی ان کے گر م سو ئے مزاج سے پید ا ہو تے ہیں۔ جس کا کام ان کو ڈھیلا کر تا ہے۔ گر دے پا نی کو اس و جہ سے بھی خا ر ج کر دیتے ہیں کہ وہ جذب شدہ پا نی سے بھر جا تے ہیں۔ اور ان کی قوت ما سکہ اسے رو کنے پر قا در نہیں ہو تی ۔ پس قو ت وا قع اپنے کا م کے لیے حر کت کر تی ہے اور اسے د فع کر تی ہے۔ جب گر دوں میں بو جھ ہو تاہے اور تما م قو تیں عا م پر ضعیف ہو جا تی ہیں۔ تو سا ری قو تیں اس پا نی کو چھو ڑ دیتی ہیں اور یہ خو د بخو د خا ر ج ہو جا تاہے۔ اسے ذیا بیطس کلو ی یا شا فی بھی کہتے ہیں۔
بو جہ سر دی ۔ یہ سخت سر د پا نی سے یا سخت سر دی لگ جا نے سے پیدا ہو تی ہے۔ جس کی وجہ سے گر دوں کی قو ت ما سکہ پا نی کو ر و کنے سے کمز ور ہو جا تی ہے ۔ اسے ذیا بیطس بار د کہتے ہیں۔
خرا بی معو ی یا غذ ا ئی ۔غذا میں شکر ی اجز ا ء کی زیا دتی اور آ نتوں کی خرا بی سے ذ یا بیطس معو ی یا غذا ئی کہتے ہیں۔
خرا بی جگر۔جگر میں شکر حیو ا نی کا زیا دہ جمع ر ہنے سے جگر کے افعا ل میں نقص یا فتو ر پیدا ہو جا تاہے۔ اسے ذیا بیطس کہدی کہتے ہیں۔
خرا بی یا نقر ا سی ۔Pancreatic Diabetees اسے ذیا بیطس غدی و یا نقر ا سی کہتے ہیں۔ اس میں غد ہ نخا ئیہ۔ کلا ہ گر دہ سے با لا ئی گلٹیو ں اور با لخصو ص با نقرا سی کی و جہ سے یہ مر ض ہو تا ہے۔ لبلبہ کی پر انی سو ز ش یا د یگر و جو ہا ت کے با عث انسو لین جو جسم میں شکر جذ ب کرتا ہے۔ پیدا ہی نہیں ہو تا یا اس کی پیدا ئش گھٹ جا تی ہے جس کا نتیجہ یہ ہو تا ہے کہ جسم میں شکر کا تصر ف گھٹ جا تاہے۔ اور خو ن میں شکر زیا دہ ہو جا تی ہے۔ اور گر دے اسے پیشا ب کے ذ ر یعے خا ر ج کر نے لگتے ہیں ۔
خرا بی دما غ۔ دما غ کے چو تھے بطن میں ایک مقا م ہے جسے Sugar Puncture کہتے ہیں۔ اگر اس مقا م پر سو ئی چبھو ئی جا ئے تو اس کا نتیجہ یہ ہو تا ہے کہ پیشا ب میں شکر آ نے لگتی ہے۔ جب دما غ میں اس مقا م پر یا اس کے آ س پا س ر سو لی ہو جا تی ہے تو بھی پیشاب میں شکر آ نے لگتی ہے ۔ درا صل ہو تا ہے کہ اس مقا م پر خلل ہو نے پرجگر اسے سنبھا ل نہیں سکتا اور اسے گر دوں کی طر ف دھکیل دیتا ہے ۔ جہا ں سے گر دے اسے دوسر ے فا سد ما دوں کے ساتھ بذ ر یعہ پیشاب خا ر ج کر دیتے ہیں۔
اقسام مر ض ۔یہ مر ض دو قسم کا ہو تا ہے۔(1) ذیا بیطس مطلق یا سلسل بو ل(2) ذیا بیطس شکر ی
(1) ذیا بیطس مطلق یا سلسل بو ل Diabetees Insipidus
اس میں سفید ر نگ کا زر دی ما ئل بے بو دار اور خا لص پھیکا پیشا ب بکثرت آ تا ہے اور کبھی ذرا سی شکر آ تی ہے کبھی وہ بھی نہیں آ تی اسے ذیا بیطس سا دہ یا کا ذب بھی کہتے ہیں۔ یعنی(Polyuria)
(2) ذیا بیطس شکر ی Diabetees Mellitus
اس میں پیشا ب میں شکر نکلتی ہے ۔ اس لیے ایسے پیشا ب پر مکھیا ں اور چیو نٹیا ں جمع ہو جا تی ہیں اسے Gylcosoria بھی کہتے ہیں۔ اس مر ض کا با عث دراصل انسو لین کی کمی ہے۔ ذ یا بیطس شکر ی ہی درا صل وہ فنا ک مر ض ہے جو مشکل سے پیچھا چھو ڑ تا ہے۔
ذیا بیطس شکری کی اقسا م ۔ ذیا بیطس شکر کی دو اقسام ہیں۔ اول عار ضی، دو ئم دیر پا اس میں کچھ وقت کے لیے کم یا زیا دہ مقدار میں شکر آ تی ہے عا رضی حا لت تھو ڑی احتیا ط اور علا ج سے ر فع ہو جا تی ہے ۔ عام طو ر پر یہ زیا دہ مٹھا ئیا ں کھا نے سر پر ضر ب لگنے۔ مر گی۔ دمہ۔ کا لی کھا نسی۔ کلو ر و فا ر م سو نگھنا ۔ اس کا سبب ہو تے ہیں۔ اس عا ر ضی کیفیت کو تین حصو ں میں با نٹا جا سکتا ہے۔
(۱)نہ تو شد ید پیا س محسو س ہو نہ زیا دہ بھو ک ۔ مر یض کمز ور بھی نہیں ہو تا ۔ پیشا ب کی عا م مقدار میں زیا دہ فر ق نہیں پڑ تا ۔ مر یض کی حا لت میں جب تک مر ض ر ہے کو ئی نما یاں تبد یلی نہیں ہو تی ۔
(۲)اس میں پیشا ب نہ تو زیا دہ آ تا ہے نہ کم یعنی معمو ل کے مطا بق آتا ہے۔ اس میں شکر زیادہ نہیں �آ تی بلکہ یو ر یک ایسڈ پا یا جا تاہے۔ شکر کبھی تو دیر تک آ تی رہتی ہے کبھی وقفوں سے آ تی ہے اس زمر ہ مین عمو ماََ وہ لو گ آ تے ہیں جن کی عمر چا لیس سا ل کے قر یب یا زیا دہ ہو ۔ نہ زیا دہ دُبلے ہوں نہ مو ٹے ایسے لو گ عمو ماََ مر ض گنٹھیا کا شکا ر ہو تے ہیں۔
(۳)زیا دہ غم و فکر ، اند یشہ ، سر یا پشت پر چو ٹ لگنا ۔ اس میں چند روز شکر آ کر بند ہو جا تی ہے۔ اس میں مر یض قد رے کمز ور بھی ہو جا تاہے۔ مر یض خو د بخو د یا معمو لی علا ج و ا حتیا ط سے اور تکلیف کی و جہ ہٹ جا نے سے ٹھیک ہو جا تے ہیں۔ مثلاَ فکر و اند یشے ہٹا دینے سے مٹھا ئیاں وغیر ہ نہ کھا نے سے اور متعلقہ بیما ر ی کے ہٹ جا نے سے مر ض بھی جا تا ر ہتا ہے۔ لیکن کثر ت سے پیشا ب آ نے میں ضر ور ی نہیں کہ شکر ہی شا مل ہو تی ہے۔ یہ عا ر ضی مر ض عمو ماََ غذا میں پر ہیز ر کھنے سے ہی در ست ہو جا تا ہے۔
ذیا بیطس شکر ی کی خصو صیا ت ۔ جو ا نوں میں کم اور اد ھیڑ عمر و بڑ ھا پے میں زیا دہ ہو تا ہے۔ بچو ں کو یہ مر ض نہیں ہو تا ۔ عا م طور پر بیس پچیس سا ل کی عمر کے بعد ہو تاہے۔ عور توں کے مقا بلے میں مر دوں میں زیا دہ ہو تا ہے۔ کا لے ر نگ کے مقا بلہ میں گو ر ے رنگ وا لوں کو زیادہ ہو تا ہے۔ کبھی کبھی یہ مر ض پشت در پشت بھی چلتا ہے۔ خصو صاََ جب ما ں با پ دو نوں میں مر ض ہو ۔ شہر یو ں کو دیہا یتوں کی نسبت زیا دہ ہو تاہے۔ کیو نکہ شہر ی آ ر ام پسند اور دیہا تی محنتی ہو تے ہیں۔ دبلے آدمی کی نسبت مو ٹے آ د میوں میں ز یا دہ ہو تا ہے۔
ذیا بیطس سادہ ۔ اس مر ض میں ہلکے ر نگ کا پیشا ب بہت کثر ت سے آ تا ہے اور پیا س شد ت کی لگتی ہے۔ یہ مر ض عا م طور پر بچو ں اور جوا نوں کو ہو تاہے ۔ جن خا ندا نوں میں سل کا مر ض ہو و ہا ں زیا دہ ہو تا ہے۔ اسبا ب مر ض تقر یباََ و ہی ہیں جو کہ ذیا بیطس شکر ی کے ہو تے ہیں۔
علا ما ت مر ض ذیا بیطس۔ شر و ع شر و ع میں اس مرض کی اطلا ع بہت کم ہو تی ہے۔ طبیعت ست رہتی ہے۔ پیا س بڑھ جا تی ہے ۔ بجھا نے پر عا ر ضی طور پر فر و ہوکر پھر اسی زور کی شر و ع ہو جا تی ہے۔ لیکن اتنی سی با ت سے مر یض یہ نہیں سمجھتا کہ و ہ ایسے سخت اور مو ذی مر ض میں مبتلا ہو چلا ہے۔جسے اکثر لو گ راج روگ بھی کہتے ہیں ۔ کیو نکہ یہ لا علا ج نہیں تو مشکل العلاج ضر ور ہے۔ بہر کیف شر وع میں پیا س زیا دہ معلو م ہو تی ہے۔ کمر میں ہلکادرد ہو تاہے۔ جو کہ رانوں اور پنڈ لیوں تک پھیل جا تاہے۔ پیشا ب بھی معمو ل سے زیا دہ اور بار بار آ تا ہے۔ رات کے وقت خا ص طور پر پیشا ب کی حا جت زیا دہ ہو تی ہے۔ دن رات میں 8 سے10 سیر تک پیشا ب آ جا تاہے۔ اور اس میں بار ہ چھٹا نک تک ہو تی ہے۔ پیشا ب کی رنگت ہلکی شر بتی یا پچا لی گھا س کی طر ح ہو تی ہے اور اس میں شکر مو جو د ہو تی ہے۔ مر یض دن بد ن کمز ور ہونے لگتا ہے۔ پیشا ب کا وز ن مخصو ص Special Gravityبڑھ کر 1030 سے1065 در جہ تک ہو تا ہے۔ شکر کے علا وہ جس کی مقدار 2 فیصد ی سے 12 فیصد ی ہو تی ہے۔ پیشا ب یو ر یا اور فا سفیٹس ما دے بھی خا ر ج ہو تے ہیں ۔ جس قد ر مر ض بڑھتا جا تا ہے۔ علا ما ت شد ید ہو تی جا تی ہیں اور جب مر ض بڑ ھتا ہے تو منہ خشک ر ہتا ہے۔ پیا س بہت زیا دہ لگتی ہے۔ دانت بو سید ہ ہو جا تے ہیں۔ مو ڑھے پھو ل جا تے ہیں اور ان میں درد ہو تاہے۔ دانت ڈھیلے ہو کر گر نے لگتے ہیں۔ منہ کا مزہ میٹھا ہو تاہے۔ اور سا نس میں سے بھی ایک قسم کی میٹھی بو آ تی ہے۔ جسم سے سیب جیسی بو آ تی ہے۔ بھو ک زیا دہ لگتی ہے۔ کبھی جو ع کلبی کی شکا یت ہو جا تی ہے۔ یعنی کھا نا کھا نے کے فو راََ بعد پھر بھو ک لگتی ہے۔ اور باو جو د بسیا ر خو ر ی کے بد ن مثل مو م بتی کے �آ ہستہ آ ہستہ گھلتا جا تا ہے۔ ہا ضمہ خرا ب ہو جا تاہے۔ کھٹی ڈکار یں آ تی ہیں۔ قبض کی شکایت ر ہتی ہے۔ خون کا سیا ل حصہ زیا دہ مقد ار میں بد ن سے نکلنے کی وجہ سے جلد نا ہموار ۔ خشک اور کھر دری ہو جا تی ہے ۔ اور جلد سے بھو سی جھڑا کر تی ہے۔ چلد پر دا غ اور چھا ئیاں پڑ جا تے ہیں۔ کبھی پھو ڑے نکلنے لگتے ہیں۔ چنبل کی شکا یت ہو جا تی ہے اور درد سر یا دوران سر کی شکایت رہتی ہے۔مزاج میں چڑچڑا پن آ جا تا ہے۔ مو تیا بند ہو جا تاہے۔ یا نظر با لکل جا تی ر ہتی ہے ۔ یا نا قص ہو جا تی ہے ۔ ہا تھ پا ؤں سر دمگر ہتھیلیاں اور تلو ے گر م رہتے ہیں۔ عو ر توں میں حیض بند ہو جا تا ہے۔ مر دوں کی قوت با ہ زا ئل ہو جا تی ہے۔ مو تیا بند ہو نے کی وجہ یہ ہے کہ رطوبت جلد یہ خون سے شکر جذ ب ہو جا نے کی وجہ سے مکدر ہو جا تی ہے۔ اور شفا ف نہیں ہتی۔ بعض اوقا ت آنکھ کے پر دہ شکییہ میں ہزال پیدا ہو جا تا ہے۔ جس کے نتیجے میں بصا ر ت زا ئل ہو جا تی ہے اور مر یض اند ھا ہو جا تاہے۔
ذیا بیطس کی مخصو ص علا ما ت ۔ پیشا ب کا زیا دتی،پیشا ب میں شکرآ نا، شد ید پیا س، بھو ک زیا دہ لگتی ہے،جسم کا دبلا ہو نا۔
مد ت مر ض ۔یہ ایک مز من بیماری ہے۔ عام طور پر اس کی مد ت ایک سا ل سے تین سا ل تک ہو تی ہے۔ لیکن کئی بد قسمت مر یض چند ہفتوں میں ہی نحیف ہو جا تے ہیں۔ ایسی صور ت میں مر یض کو نہا یت حا ر سمجھا جا ئے گا۔
عوا ر ض مر ض ۔ یہ مر ض اکثر سل میں مستقل رہتاہے۔ اگر مر یض کو برانکا ئیٹس۔ پلو ر سی ۔ نمو نیہ۔ خنا ق ، چھا جن وغیرہ کی شکا یت ہو جا تی ہے۔ کا ر بنکل ۔ پھو ڑے پھنسی نکل آ تے ہیں۔ بے ہو شی طار ی ہو جا تی ہے۔
ذیا بیطس شکر ی اور بو ل شکر ی فر ق ۔بو ل شکر ی میں عا ر ضی طور پر تھو ڑی بہت شکر آ تی ہے۔ اور اکثر غذا کے پر ہیز سے مر یض صحت یا ب ہو جا تا ہے اور شکر رک جا تی ہے۔ مگر ذیا بیطس شکر ی محض غذا کے پر ہیز سے ر فع نہیں ہو تا۔ پیا س کی زیا دتی پیشا ب کا بکثر ت با ر بار آ نا اور اس میں مستقل طور پر شکر کا آنا ۔ شد ت سے بھو ک لگنا ۔ قبض رہنا اور روز بر و ز لا غر ہو نا ۔ یہ ایسی علا ما ت ہیں کہ دو نو ں میں ب�آ سا نی تشخیص ہو سکتی ہے۔ ذیا بیطس شکر ی میں پہلے پیشا ب میں شکر خا ر ج ہو تی ہے پھر پیشا ب بکثر ت آ نے لگتا ہے۔ یعنی ذیا بیطس شکر ی کے بعد کثرت بول کی شکا یت ضر ور ہو جا تی ہے لیکن صر ف کثر ت بو ل کے ساتھ شکر کا آنا ضر ور ی نہیں۔
اصو ل علا ج ۔اصلی سبب کو معلوم کر کے اس کو ر فع کر یں۔ مر یض کا تما م و قت تفر یح طبع میں خر چ کرو تا کہ مر یض کا دھیان مر ض کی طر ف نہ جا ئے ۔ اس کا مطلب کے لیے مر یض کو اس کے دل پسند مشغلہ میں لگا ؤ۔ چو نکہ اس مر میں دو ا ؤ ں سے زیادہ احتیا ط اور پر ہیز کی ضرورت ہے اس لیے غذا کی خصو صیت سے خیا ل رکھو ۔ مر یض کو کمز ور نہ ہونے دیں۔
پرہیز و غذا ئیں۔ذیا بیطس میں خون میں شکر زیادہ ہو جا تی ہے اس لیے ایسی غذائیں استعمال کر نی چا ہیے جو کہ شکر کی مقدار کو کم کر نے والی ہو ں جو غذا ئیں شکر کی مقدار کو زیادہ کر نے والی ہوں ان سے سخت پر ہیز کر نا چا ہیے۔ بعض اوقا ت صر ف یہی طر یقہ تند ر ستی اور صحت کا سبب ہو جا تاہے۔ غم و فکرو رنج، تر دداور دما غی محنت کو بھی ذیا بیطس کے اسبا ب میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتااس لیے غذا ئی پر ہیز کے سا تھ ہی یہ بھی ضر وری ہے کہ مر یض کو نہا یت صا ف ستھر ے ہوا دار مکا ن میں رکھا جا ئے۔ اور افکار و آلا م سے بچا یا جا ئے۔ خانگی الجھنوں میں مبتلا ہو نے کا مو قع نہ دیا جا ئے۔ جسم کو سر دی سے بچا نا اور پانی سے بھیگنے سے بچنا بھی ضروری ہے۔ میٹھی اشیا ء با لکل تر ک کر دینی چا ہیے۔ شکر ، کھا نڈ کھا نے سے قطعی پر ہیز کیا جا ئے۔ میٹھے میو ہ جا ت بھی نہ کھا نے چا ئیے۔
غذا ئیں ۔ نبا تا ت میں عا م طو ر پر نشا ستہ پا یا جا تا ہے۔ البتہ حیو ا نی غذائیں زیا دہ تر نشا ستہ سے خا لی ہو تی ہیں لیکن بعض حا لتوں میں تنہا حیو انی غذائیں بھی مر یض کو نہیں دی جا سکتیں۔جس وقت ذیا بیطس شکر ی خفیف اور کم شد ید ہو اس وقت نبا تا ت کو تر ک کر نے اور حیو ا نی غذاؤں سے کھا نے سے فا ئدہ ہو تا ہے۔ لیکن شد ت مر ض کے و قت حیو ا نی اغذیہ مثلاََگو شت کے استعما ل سے نقصا ن پہنچتا ہے۔ کیو نکہ اس سے پیشا ب میں شکر کا آنا بند نہیں ہو تا بلکہ شکر زیا دہ آنے لگتاہے۔ اس کے علا وہ نشا ستہ دار غذا ؤ ں کو تر ک کر دینے سے بد ن کے عضلا ت لا غر ہو جا تے ہیں۔اور اس کا اثر مریض پر اچھا نہیں بڑتا ۔ بہر کیف ذیا بیطس میں صر ف گو شت کھا نے ہی سے مر یض کو صحت نہیں ہو سکتی بلکہ بعض اوقات یہ صو ر ت مضر ہو تی ہے۔ نبا تی اغذیہ جن کا نشا ستہ کم کر دیاگیا ہو وہ کھا ئی جا سکتی ہیں۔ کیونکہ نشا ستہ اس بیما ری والے کو مضر ہے جب وہ اغذ یہ سے خا ر ج ہو جا ئے گا تو مضر ت بھی ر فع ہو جا ئے گی۔ چنا نچہ ذ یا بیطس کے مر یضو کو گیہوں کی بھو سی کی رو ٹی پکا کر کھلا ئی جا تی ہے۔ تر کاریوں میں ککڑی۔ ٹینڈے، کرم کلہ، پالک ، خرفہ، بتھو ا کا سا گ۔ سر سو ں کا سا گ ۔میتھی کا سا گ۔ سو یا، دھنیا ،پیا ز ،نا شپا تی، آ لو چہ، جامن، آ ڑو، لو کاٹ بہت ہی مفید ہیں۔

Wednesday, 18 September 2013

What the heart does!

What the heart does! - SNap(R)

Tuesday, 17 September 2013

Health Benefits of Grapes



Health benefits of Grapes:


While researching the health benefits of Grapes, I found many resources that speak highly of them. So I am going to summarize my findings, and then list some references for you to use to expand your knowledge.



In the Quran:
"He causes to grow for you thereby herbage, and the olives and the plam trees, and the grapes, and of all the fruits; most surely there is a sign in this for a people who reflect" Chapter: 16 , Verse: 11

"And in the earth there are tracts side by side and gardens of grapes and corn and palm trees having one root and (others) having distinct roots-- they are watered with one water, and we make some of them excel others in fruit; most surely there are signs in this for a people who understand" Chapter: 13,Verse: 4

Monday, 16 September 2013

Weight Loss Tips



Weight loss, in the context of medicine or health, is a reduction of the total body weight, which can mean loss of fluid, muscle, bone mass, or fat. Weight loss may refer to the loss of total body mass in an effort to improve fitness, health, or appearance. Overweight and obese individuals face a greater risk of health conditions such as type 2 diabetes, heart disease, high blood pressure, and osteoarthritis.

There is a huge market for products which promise to make weight loss easier, quicker, cheaper, more reliable, or less painful. These include books, CDs, and other materials, fitness centers, personal coaches, weight loss groups and food products and supplements. Americans spend an estimated $30 billion a year on all types of diet programs and products, including diet foods and drinks.

Suggestions to Reduce Weight
Weight loss is simple, burn more calories then you consume. If you can fully understand that then you are on your way to losing weight. There are 6 simple steps. Here they are:

1) Count how many calories you eat in a normal day. That's right, wake up, and eat like you would normally eat and count the calories in everything you eat and everything you drink and keep track of it on a piece of paper or on the computer somewhere. You might be thinking to yourself, "yeah right, I'm not gonna sit around counting calories all day." Well, if you're thinking that, then you're obviously not dedicated enough to losing weight. If this is the case, then feel free to go waste your money on the newest useless weight loss pill. But, if you are dedicated enough to take 10 minutes out of your day and count the calories, then keep on reading.

2) At the end of that day, add up the number of calories you ate/drank. Be as exact as possible. Once you add it all up, you now have the total number of calories you consume daily. Also, weigh yourself.

3) Starting the day after you counted calories, eat 500 calories LESS then you normally do. So, lets pretend that the day you counted calories you counted 2000. For the rest of the week, you would eat 1500 calories a day. Understand? All you have to do is subtract 500 from the total number of calories you consume in a normal day, and eat this new number of calories every day for the next 7 days.

4) Instead of eating 3 big meals a day (breakfast, lunch and dinner), or eating all day all the time, spread those calories out over 5 smaller meals. Eat one meal every 2 and a half to 3 hours. Doing this will speed up your metabolism.

5) Cardio. Cardio is an important part of weight loss. If you're serious about losing weight, but don't want to do the cardio workouts, then you are requiring your diet to do all of the work. Jog, walk, swim, jump rope, ride a bike, take an aerobics class, whatever... cardio + proper diet = better than just doing one of the two. All it takes is 30 minutes a day, 3 - 5 days a week. I say 3-5 days a week because I don't know if you have 5 pounds to lose, or if you have 50 pounds to lose. So, depending on how much your looking to lose, figure it out. 3 times a week is good starting point though. (For information on the most effective time of the day to do your cardio workout, read doing cardio for maximum weight loss)

6) At the end of that week, weigh yourself. You'll notice a difference just after one week! Now, don't expect to see a 20 pound difference. Losing anymore then 1 or 2 pounds a week is unhealthly. So look for a 1 or 2 pound weight loss at the end of the week. Don't sound like much? You can lose 5-8 pounds a month! That's around 75lbs a year! So if you have A LOT of weight to lose, you can lose it. If have just a few pounds to lose, you can lose it.

Wednesday, 11 September 2013

30 Reasons to eat Eggs

30 Reasons to eat Eggs

Study showed that those who consumed 4 or more eggs per week had lower cholesterol than those who only ate one egg per week.

Eggs are good for you! Here’s why:
1. Eggs are Full of Vitamins and Minerals- Including vitamins B, C, D, E, K, and more.

2. Lower High Blood Pressure- The peptides present in eggs were shown to help reduce high blood pressure.

3. Great Source of Protein- Eggs are a great source of protein, one egg contains 6 grams of protein.

4. Omega 3’s- Eggs contain a high level of essential omega-3 fatty acids, an essential nutrient and good for your heart.

5. Nine Essential Amino Acids- Eggs are known as the perfect food as they are the only one that contains all 9 of the essential amino acids.

6. Can Lower Your Cholesterol- Eggs do contain cholesterol, however as mentioned above, studies have shown that those who consume eggs regularly had a reduced LDL and an increase in HDL (the good cholesterol).

7. Boost Brain and Nerve Health-One egg contains 20% of the daily recommended intake of choline. Approximately 90% of Americans are choline deficient. Choline is essential for phospholipids used in all cell membranes. Adequate levels of choline are essential for brain and nerve health.

8. Contain Lutein and Zeaxanthin- These carotenoids are an essential component for eye health and defend against the damaging effects of free radicals.

9. Contain Tryptophan and Tyrosine- Two amino acids which have great antioxidant properties. Tryptophan is also important as it is converted to serotonin, a mood enhancer and converted into melatonin in the pineal gland, which benefits sleep.

10. Reduced Risk of Macular Degeneration- Eggs protect your eyes from developing age-related macular degeneration due to the lutein and zeaxanthin present.

11. Good Source of Vitamin B12- Vitamin B12 is an important vitamin for the process of converting homocysteine into safe molecules, such as glutathione, an important antioxidant.

12. Eggs Contain Calcium- One egg contains 50mg (5%) calcium. Although not a large source of calcium, an increased intake can reduce the risk of colon polyups and breast cancer.

13. Eggs Do NOT Cause Heart Disease- The choline in eggs is a crucial nutrient to help reduce the inflammation that leads to heart disease.

14. Reduce Birth Defects- Eggs contain folate, a nutrient which studies have shown to help prevent birth defects when consumed prenatally, one egg contains 44μg (11%) of folate.

15. Good Source of Vitamin A- One egg contains 19% vitamin A which plays an important role in improving the immune system.

16. Promote Healthy Hair and Nails- The sulfur contained in eggs and the additional vitamins and minerals help promote hair and nail growth.

17. Reduce Oxidative Stress- Selenium, an essential macronutrient contained in eggs helps reduce oxidative stress.

18. Reduce Risk of Tumors- Eggs are an excellent source of selenium which has been associated with preventing cancer and in particular reducing tumors affecting the prostate.

19. Eggs Protect Your Eyesight- Not only do they prevent macular degeneration, but the antioxidants in eggs also have been reported to protect eyes from damage related to UV exposure.

20. Reduces Risk of Cataracts- The antioxidants have also been linked to reducing the risk of developing cataracts in old age.

21. Improve Immune System Functioning- The iron contained in eggs helps support a healthy immune system and normal red blood cell production.

22. Lose Weight- In a study from Louisiana State University, participants who ate eggs for breakfast instead of bagels, lost more weight and reported having more energy.

23. Reduce Risk of Breast Cancer- A recent study found that women who consumed high amounts of choline, an abundant nutrient in eggs, were 24% less likely to get breast cancer.

24. Source of Vitamin D- The majority of the population is deficient in vitamin D which is essential for boosting the immune system and preventing cancer. One egg contains 41 IU of the 600 IU recommend daily amount of vitamin D.

25. Reduces Inflammation- The choline in eggs aids in reducing inflammation in the body. Chronic inflammation has been linked to increasing the risk of osteoporosis, Alzheimer’s, cognitive decline, and type 2 diabetes.

26. Beneficial for Fetal Development- The choline present in eggs is essential for pregnant women as it is crucial for proper fetal brain development and preventing neural tube defects.

27. Reduce Risk of Heart Attack and Stroke- Several studies have shown that the nutrients in eggs help prevent blood clots which reduces the risk of a heart attack or stroke.

28. Improved Memory Function- The high amount of vitamins and nutrients in eggs, in particular choline, improves memory function and cognition.

29. Eggs Can Be Inexpensive- Many are able to get eggs for a great price when bought from local farmers. Another option is to raise your own chickens! Not only does this help save money and provide you with more nutritional value, but you could sell eggs to those in the area to cover the cost of caring for them.

30. Egg Variety- There are many ways to prepare eggs, whether you eat them raw, scramble them up in coconut oil, or boil them. You can also add great variety by adding in nutritious vegetables and herbs, such as to an omelet.

Thursday, 5 September 2013

Important Health tips and fitness tips!